مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر — ایک بڑھتا ہوا سماجی بحران
آج کے جدید دور میں جہاں ترقی نے انسان کی زندگی کو آسان بنایا ہے، وہیں اخلاقی گراوٹ اور معاشرتی بے راہ روی نے گھریلو رشتوں کو کمزور کر دیا ہے۔ مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر کی خبریں اب صرف فلمی کہانیوں یا غیر مسلم معاشروں تک محدود نہیں رہیں بلکہ مسلم سوسائٹی میں بھی یہ مسئلہ تیزی سے پنپ رہا ہے۔

مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر اب صرف یونیورسٹیوں تک محدود نہیں رہے
ماضی میں جب بھی بے راہ روی یا غیر اخلاقی تعلقات کی بات کی جاتی تھی، تو بیشتر کیسز کالج یا یونیورسٹی کی لڑکیوں سے جوڑے جاتے تھے۔ لیکن آج صورت حال یہ ہے کہ مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر گلی محلوں، عام گھروں، اور باپردہ عورتوں میں بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔
مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر۔ تین بچوں کی ماں اور غیر مرد سے تعلق
سننے میں آیا ہے کہ کچھ خواتین، جو ماں بن چکی ہیں، وہ بھی کسی غیر مرد کے ساتھ تعلق میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ شوہر جب اس حقیقت سے واقف ہوتا ہے، تب تک اکثر بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔
مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر کے بنیادی اسباب
ازدواجی زندگی میں کمی اور بے توجہی
شوہر اکثر اپنی بیوی کو وہ وقت، پیار، اور توجہ نہیں دے پاتا جو ازدواجی زندگی کا حق ہوتا ہے۔ شروعاتی دنوں میں محبت اور جذبہ موجود ہوتا ہے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ جذبات سرد پڑنے لگتے ہیں۔
جسمانی خواہشات کی تکمیل نہ ہونا
جسمانی تعلقات ازدواجی زندگی کا اہم جزو ہیں۔ اگر بیوی کی جسمانی ضروریات پوری نہ ہوں، تو وہ محبت و توجہ باہر کسی اور میں تلاش کرنے لگتی ہے۔ یہ بھی مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر کی ایک بڑی وجہ ہے۔
سمارٹ فون اور ڈراموں کا اثر
ہر گھر میں موبائل، انٹرنیٹ اور ڈرامے عام ہو چکے ہیں۔ ان میں دکھائے جانے والے غیر حقیقی رومانس نے خواتین کی سوچ کو متاثر کیا ہے۔ وہ سمجھنے لگتی ہیں کہ ان کے شوہر ان سے ویسا پیار نہیں کرتے جیسا وہ دیکھتی ہیں۔
نوجوانوں کی خراب عادتیں اور کمزوری
کئی نوجوان مرد سگریٹ، گٹکا، شراب، چائے، اور فحش مواد جیسے پورن ویڈیوز کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ عادات نہ صرف ان کی جسمانی طاقت کو کم کرتی ہیں بلکہ ازدواجی تعلقات کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ جب عورت کو تسلی نہ ملے، تو وہ باہر کسی دوسرے مرد کی طرف مائل ہو سکتی ہے۔
شوہروں کی ذمہ داری: صرف پیسہ کافی نہیں
اکثر مرد یہ سمجھتے ہیں کہ بیوی کو کھانا، کپڑا، مکان مل رہا ہے تو یہی کافی ہے۔ حالانکہ بیوی کو وقت، محبت، بات چیت، اور جذباتی وابستگی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔
جذباتی تعلق اور رفاقت کی اہمیت
بیوی کی جذباتی تسکین بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی جسمانی۔ اگر مرد دن بھر کی تھکن کے بعد صرف کھانا کھا کر سو جائے، اور بیوی سے کوئی بات چیت نہ کرے، تو اس خلا کو باہر کا کوئی مرد پُر کر سکتا ہے۔
مسلمانوں میں بڑھتے ہوئے ایکسٹرا میرٹل افیئرز پر حیرت کیوں؟
اگر ایسا معاملہ ہندو، سکھ یا کسی اور مذہب میں ہو تو شاید اتنا تعجب نہ ہو، لیکن مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر ہمارے لیے باعث شرم ہے۔ اسلام نے نکاح کو فطری خواہشات کی تکمیل کا بہترین ذریعہ قرار دیا ہے۔ تو پھر یہ بگاڑ کیوں؟
بچاؤ کی تدابیر: حل کیا ہے؟
جلد شادی کرنا
اسلامی معاشرہ ہمیشہ جلد شادی کی ترغیب دیتا ہے تاکہ فطری خواہشات حلال طریقے سے پوری ہوں۔ اگر شادی میں تاخیر ہو یا شادی کے بعد تعلقات میں بگاڑ آئے، تو مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
بیوی کو وقت دینا اور جذباتی سپورٹ
ہر شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ روزانہ کچھ وقت صرف کرے، اس سے بات کرے، اس کے جذبات کو سمجھے اور اس کے دل میں موجود خلاؤں کو پُر کرے۔
میڈیا سے بچاؤ
عورتوں کو بے ہودہ سیریل، فحش ڈرامے اور رومانوی فلموں سے دور رہنے کی تعلیم دینی چاہیے تاکہ وہ غیر حقیقی دنیا میں جینے کی کوشش نہ کریں۔
مردوں کا اپنی صحت کا خیال رکھنا
شوہر اپنی جسمانی صحت، طاقت، اور جذباتی صلاحیت کو بہتر بنائیں تاکہ بیوی کی تمام ضروریات مکمل طور پر پوری ہوں۔
ایک باشعور معاشرہ ہی حل ہے
یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر صرف فرد واحد کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کی گراوٹ کی علامت ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پر اصلاحی اقدامات کرنے ہوں گے۔
نتیجہ — ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
اپنی بیوی کو وقت دیں اس کی عزت کریں اس کی بات سنیں جذباتی اور جسمانی قربت کو اہمیت دیں فضول میڈیا سے دوری اپنائیں بچوں کی تربیت پر توجہ دیں
یاد رکھیں، مسلمان شادی شدہ عورتوں کے ایکسٹرا میرٹل افیئر کوئی اتفاقیہ یا اچانک پیدا ہونے والا مسئلہ نہیں، بلکہ یہ ایک سلسلہ ہے جس کا آغاز گھریلو بے توجہی سے ہوتا ہے اور انجام بہت خطرناک ہو سکتا ہے۔





